ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ, اپریل 12, 2006

کالی بھیڑیں

ایک فورم میں گوشہء حضرات کے نام سے کالم شروع کیا گیا مگر بہت عرصہ گزرنے کے بعد بھی کیا دیکھتا ہوں کہ یہاں سے بندہ بشر غائب ہے اور اسکی واحد وجہ غالباُ بیویوں کا خوف ہی ہو سکتا ہے۔ جو صاحبان بیوی یافتہ ہیں وہ تو ویسے ہی پرہیزی میں ہونگے ایسی محفلوں اور ایسے موضوعات میں آواز بلند کرنے پر اور باقی کے اپنے غیر محفوظ مستقبل کے ہاتھوں مجبور ہیں ویسے ایک بات کہنے میں تو کوئی امر مانع نہیں کہ اگر یہ موضوع ’’آذادیّ نسواں’’ یا ’’بحالی حقوق خواتین’’ کے طرز کا ہوتا تو ہمارے ہم جنس اس میں بڑے بڑے جھنڈے اٹھائے نظر آرہے ہوتے، میں جب پاکستان میں تھا تو ان دنوں خواجہ صاحب کے بقول ’’اسلام آباد کی سڑکوں پر ریلی، ریلی کھیلا جا رہا تھا، ’’ ماحولیاتی آلودگی کے خلاف، شہری آذادی کےلیے، تحفظِ جنگلات، خواندگی وغیرہ وغیرہ کی طرح کے ’’ڈیشی’’ موضوعات۔۔۔۔۔۔۔ ہم نے بھی کئی ریلیوں میں حصہ لیا اور کئی مرتبہ ریلی کے آخیر میں ہونے والی دھنگا مشتی میں بھی جس میں اکثر پلہ ’’ مشٹنڈا پارٹی’’ کا ہی بھاری ہوتا جو ہر ریلی میں ہوتے اور صرف اسلئیے ہوتے کہ ریلی ہے کوئی ’’ ریل’’ تھوڑی ہے جسکا ٹکٹ لینا پڑتا ہو، یہ اور بات ہے کہ ہم بھی جہلم سے اسلام آباد بغیر ٹکٹ کے ہی جاتے تھے، جی بلکل کالج کی ملازمت کے دوران بھی ’’ بطورِ اسٹوڈنٹ’’۔ آخر کیوں نہ چلتا بہت سے تلامذہ کی عمر استاد جی سے زیادہ تھی۔۔۔۔۔۔خیر عمروں میں کیا رکھا ہوا ہے بات ریلی کی ہو رہی تھی کہ ایک ریلی چلی ’’ تحفظ حقوقِ نسواں’’ کے موضوع پر تو پہلی لائین میں کیا دیکتھے ہیں کہ دو تین مرد حضرات بھی موجود ہیں، خواجہ صاحب کہنے لگے کہ یہ کالی بھیڑیں ہیں جو بھنوروں کی طرح نظر آرہی ہیں، بھلا کوئی ان سے پوچھتا کہ میاں یہ خواتین تو چلو اپنے حقوق کو مردوں سے بچانے کےلیے تگ و دو کررہی ہیں مگر یہ آپ کس چکر میں ہیں؟؟؟ کہیں ’’چور بھی کہے چور چور’’ والا قصہ تو نہیں کیونکہ حقوق کو جنسِِ مخالف سے بڑھ کر کس سے خطرہ ہو سکتا ہے؟

1 تبصرہ:

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں