ہمارے دل عزیز پروفیسر ڈاکٹر ملک منظور الٰہی طاہر کا قول زریں تھا کا بغیر کہے مشورہ اور مفت کا مشورہ بندے کی عزت کم کرتا ہے کہ عمل کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔
صاحبو آج ہم بھی اپنی عزت کے درپے ہیں۔ مطلب کچھ مفت کے مشورے دینے کو چلے۔ کر لو گل
تو اٹلی میں آنے والے جملہ اصحاب کان کھول کر، آنکھیں بند کرکے اور دل پر ہاتھ رکھ کر پڑھنا شروع کیجئے اور رفع شر کےلئے مبلغ آٹھ ہزار اطالوی سفارتخانہ کی نذر کیجئے۔ اطالیہ کو عازم سفر ہونے سے پہلے آپنے آپ کو خوش قسمت جانئے کہ آپ کو ایک پروگرام کے مطابق ہجرت کا موقع مل رہا ہے۔ پس صاحبو تیاری کرتے ہوئے نئے کپڑوں اور بیگ کی خریداری کے ساتھ ساتھ کچھ ہنر سیکھئے۔
یہاں پر صنعت بہت زیادہ ہے۔ لہذا ہر وہ کام یا ہنر جو اس زمرہ میں آتا ہو، آپ سیکھ سکتے ہیں۔ ویلڈنگ، خراد، کمپوزنگ و ڈیزائننگ کے پروگرام۔ کاد، کام وغیرہ وغیرہ۔ ممکن ہو تو اطالوی زبان کے بنیادی کورس کیجئے کہ انگریزی آپ کے کام نہیں آنے کو، اور مقامی زبان آپکی مشکلات آسان کرے گی۔ ہاں اگر اطالوی کے کورس دستیاب نہ ہیں تو انگریزی بول چال کے تین کورس دافع بلیات کا کام دیں گے۔ اٹلی کے جغرافیہ کے بارے میں بنیادی معلومات آپ کے رسل وسائل میں معاون ہونگی۔
اگر آپ تعلیم یافتہ ہیں تو اپنی جملہ اسناد کوشش کرکے اطالوی سفارتخانہ سے تصدیق کروالیں ورنہ ادھر کوئی نہیں پوچھتا اور آپ کو آٹھویں جماعت کا امتحان بلکل اسی طرح دینا پڑے گا جیسے میں نے سن 2000 میں دیا تھا۔ یونیورسٹیوں کے مطلق معلومات۔ ہر یونیورسٹی کی اپنی ویب سائیٹ موجود ہے اور وہاں سے آپ کو سارے روابط اور بنیادی معلومات مل سکتی ہیں اب آپ کی لیاقت پر منحصر ہے کہ اس سے کتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اکثر جامعات میں اعٰلی تعلیم بزبان انگریزی میں دستیاب ہے۔ البتہ ڈگری کورس تک تعلیم مفت ہے بلکہ کچھ چاہ پانی کا خرچہ بھی مل جاتا ہے مگر جب بات اعلٰی تعلیم کی ہو تو مقابلہ کا امتحان دینا پڑتا ہے اور اس میں غیر ملکیوں کےلئے مخصوص کوٹےہیں۔ آپ بھی یونی میں کوٹ پہن کے جائیے۔
سر آپ کی عزت کم نہیں ہوتی! مزید بڑھے گی!
جواب دیںحذف کریں