ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات, مارچ 27, 2008

تولیہ

آج جنگ آخبار کا آن لائن پی ڈی ایف ورژن دیکھتے ہوئے یہ شعر نظروں سے گزرا، تو تولیہ یاد آگیا، ہمارے محترم حاجی ریاض صاحب اس کی تشریح یوں کرتے ہیں کہ تولیہ ایک ایسی چیز ہے جو ناممکنات کو بھی ممکنات بنادیتاہے، شرط ہے کہ آپ کو تولیے کا صحیح استعمال آتا ہو۔ موقعہ محل اور ضرورت کے پیش نظر اسکا استعمال نہایت عمدہ نتائج مہیا کرتا ہے۔ تولیہ کم قیمت ہوتا ہے اور ایک ڈیڑھ یورو میں دستیاب ہے۔ البتہ اگرآپ بڑا تولیہ استعمال کرنا چاہیں تو لازم ہے کہ اسکی قیمت بھی زیادہ ہوگی اور قدر بھی۔ بعض اوقات آپ تولیہ کو مفت استعمال کرسکتے ہیں۔ یہاں اٹلی میں چونکہ رشوت کا رواج نہ ہے۔ لہذا تولیہ اس کا متبادل ہے۔ دفتر جائیے اور باس کو کہیں کہ آج اسکی ٹائی کی ناٹ بہت اچھی لگی ہوئی ہے، شرٹ کے رنگ کی تعریف کریں، فیکٹری کے ملازمین اپنے انچارج اطالوی می کاپو سے پوچھیں کہ آج کیا کام کرنا ہے اور کونسی مشین پر، بھلے روز ایک ہی مشین پر کام کرتے ہوں۔ ہوٹل کا ملازمین برتن دھونے کا آغاز کرنے سے پیشتر اپنے شیف سے ضرور پوچھیں کہ پہلے کونسا دیگچا چاہیے۔چھٹی والے دن سے پیشتر کام ختم کرکے باس کے سلام کرنا۔
اب قیمت والے تولئے۔ پاکستان سے آتے ہوئے سٹاف کے اہم لوگوں کےلئے 10 روپئے کی اگربتیاں لانا، یا ماربل کے قہوہ سیٹ، (اگر کوئی بڑے سائز کا کام پھنسا ہوا ہو تو)۔ کافی مشین پر باس کو جاتے ہوئے دیکھ کر جا سرے ہونا اور کافی پلوانا۔ وغیرہ وغیرہ۔ کہتے ہیں کہ جتنی شکر ڈالئے سو میٹھا ہو۔ آگے آپ خود سیانے ہیں۔
دیکھئے آگر آپ کے ذہن میں بھی تولیہ آتا ہے کہ نہیں؟

1 تبصرہ:

  1. ذہن میں تولیہ تو نہیں آیا لیکن مطلب سمجھ میں آگیا۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں