بوٹی کی تین قسمیں ہوتی ہیں اول وہ جو جڑی بوٹی کہلاتی ہے اور اکثر حکماء معالجات میں استعمال کرتے ہیں، بعض تو یہ کہتے بھی سنے گئے ہیں کہ جی یہ بوٹی ہمارے دادا جان کہیں سے لائے تھے، بھلا کوئی پوچھے کہ آپ کے دادا کو مرے 60 برس ہوئے اب بھی اس میں اثر ہوگا؟
دوئم بوٹی کی وہ قسم ہے جو ہم امتحانات میں استعمال کرتے تھے اور اکثر غلط سوال لکھ کر بوٹی کے نام سے اگلے دی جاتی اور وہ اس سے اگلے کو دیتا پس سب کا خانہ خراب، ہمارے وقتوں میں خیر سے بوٹی مافیا بھی تھی میڈیسن کے سالانہ امتحانات میں بڑی کمائی ہوتی۔ پس وہ ڈاکٹر صاحبان بھی ساری زندگی بوٹی ہی چلاتے۔
بوٹی کی سوئم قسم گوشت بوٹی ہے اور اکثر کتوں کو لڑانے کےلئے استعمال ہوتی ہے۔ آپ ایک بوٹی لے کر دو کتوں کے درمیان ڈال دیں اور بیٹھ تماشہ دیکھیں، خیر کتے کا شمار تو حیوانات میں ہوتا ہے مگر یہاں تو مولوی صاحبان بھی بوٹی پر لڑتے دیکھے گئے ہیں، جن کی ایک زندہ مثال ہمارے مولوی صاحب ہیں، جو بوٹی نہ ملنے پر جھگڑا کرتے ہیں اور ملنے پر ایک اور کا تقاضا کرتے ہیں۔ آج مولوی صاحب کو بوٹی کی وجہ سے کئے گئے جھگڑے کی وجہ سے اپنا ٹھکانہ تبدیل کرنا پڑا۔ پس تجربہ سے ثابت ہوا کہ بوٹی انسان اور کتے کو ایک مقام پر لا کر کھڑا کردیتی ہے۔
Lol...Nice one :)
جواب دیںحذف کریںDidn't know about the second booti. We call it "pharra" :D
جناب اپنے بلاگ کی سائیڈبار میں پتے درست کر لیجئے بہت پرانے ہیں
جواب دیںحذف کریںIftikhar Ajmal Bhopal
http://www.theajmals.com/blog
Hypocrisy Thy Name had changed to Reality is Often Bitter and it's URL is
http://iabhopal.wordpress.com