ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل, جولائی 08, 2008

بوٹی

بوٹی کی تین قسمیں ہوتی ہیں اول وہ جو جڑی بوٹی کہلاتی ہے اور اکثر حکماء معالجات میں استعمال کرتے ہیں، بعض تو یہ کہتے بھی سنے گئے ہیں کہ جی یہ بوٹی ہمارے دادا جان کہیں سے لائے تھے، بھلا کوئی پوچھے کہ آپ کے دادا کو مرے 60 برس ہوئے اب بھی اس میں اثر ہوگا؟
دوئم بوٹی کی وہ قسم ہے جو ہم امتحانات میں استعمال کرتے تھے اور اکثر غلط سوال لکھ کر بوٹی کے نام سے اگلے دی جاتی اور وہ اس سے اگلے کو دیتا پس سب کا خانہ خراب، ہمارے وقتوں میں خیر سے بوٹی مافیا بھی تھی میڈیسن کے سالانہ امتحانات میں بڑی کمائی ہوتی۔ پس وہ ڈاکٹر صاحبان بھی ساری زندگی بوٹی ہی چلاتے۔
بوٹی کی سوئم قسم گوشت بوٹی ہے اور اکثر کتوں کو لڑانے کےلئے استعمال ہوتی ہے۔ آپ ایک بوٹی لے کر دو کتوں کے درمیان ڈال دیں اور بیٹھ تماشہ دیکھیں، خیر کتے کا شمار تو حیوانات میں ہوتا ہے مگر یہاں تو مولوی صاحبان بھی بوٹی پر لڑتے دیکھے گئے ہیں، جن کی ایک زندہ مثال ہمارے مولوی صاحب ہیں، جو بوٹی نہ ملنے پر جھگڑا کرتے ہیں اور ملنے پر ایک اور کا تقاضا کرتے ہیں۔ آج مولوی صاحب کو بوٹی کی وجہ سے کئے گئے جھگڑے کی وجہ سے اپنا ٹھکانہ تبدیل کرنا پڑا۔ پس تجربہ سے ثابت ہوا کہ بوٹی انسان اور کتے کو ایک مقام پر لا کر کھڑا کردیتی ہے۔

2 تبصرے:

  1. Lol...Nice one :)

    Didn't know about the second booti. We call it "pharra" :D

    جواب دیںحذف کریں
  2. جناب اپنے بلاگ کی سائیڈبار میں پتے درست کر لیجئے بہت پرانے ہیں
    Iftikhar Ajmal Bhopal
    http://www.theajmals.com/blog
    Hypocrisy Thy Name had changed to Reality is Often Bitter and it's URL is
    http://iabhopal.wordpress.com

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں