ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ, جولائی 25, 2008

مسجد سے جوتے چرانا

مسجد سے جوتے چرانا ایک ایسا فعل ہے کہ سب اسے برا جانتے ہیں مگر ہورہا ہے۔ اب تو خیرسے پنکھے اور ٹونٹیاں بھی اترانا شروع ہوگئی ہیں ۔ چرسی پارٹی کا کام ہے۔ جب ہم نئے نئے کالج میں داخل ہوئے تو گرمیوں کی چھٹیوں میں ایک دوست کہنے لگے کہ میاں رات واعظ ہے سننے چلیں، گے ساتھ والے گاؤں میں، گھروالوں کو بتلایا تو بہت خوش ہوئےکہ میاں جوانی میں نیک کام، اللہ سب کو ایسی سعادت مند اولاد دے۔ واعظ سنی، بڑا مزاہ آیا، مولوی صاحب جوان اور قد کاٹھ کے بندے تھے، بہت خوب بولے۔ واپسی پر یہی باتاں ہورہی تھیں کہ شاہ جی کہتے ہیں یار یہ مولوی بہت شہدا بندہ ہے۔ ہیں؟ کیوں شاہ جی کیاہوا؟ بھئی دیکھو اتنے قد کاٹھ کا بندہ اور چھوٹا سا پاؤں ہے اسکا۔ مگر شاہ جی آپ کو کیا مطلب اسکے پاؤں سے۔ فرمانےلگے دیکھو اس موئے کی جوتی ہی میرے پاؤں میں نہیں‌ آرہی۔ ہاہاہا میرا جوتا شاہ جی سے بھی ایک سائز بڑا ہوتا ہے۔

1 تبصرہ:

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں