ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ, نومبر 09, 2011

چاند

آجکل کہا جاتا ہے کہ زمین کے گرد گھومتا ہے مگر پہلے کہتے تھے کہ زمین چاند کے گرد گھومتی ہے، کون سچا کون جھوٹا ہمیں کچھ لینا دینا نہیں، شاعرحضرات کا اب بھی یہی خیال ہے اور اسکا ثبوت انکی شاعری ہے جو چاند کے گرد گھومتی ہے ، عشاق کےلئے بھی چاند ہمیشہ باعث کشش رہا ہے اور مولویوں کےلئے بھی اول الذکر کےلئے محبوب کے چہرہ کی علامت کے طور پر جو ہمیشہ دسترس سے دور ہے اور ثانی الذکر کےلئے باعث نفاق فی سبیل اللہ۔ ویسے دین اسلام میں کوئی ایک بھی مہینہ ایسا نہیں جو چاند چڑھے بغیر چڑھ جائے، کم از کم میرے تو علم میں نہیں، چاند کا کچھ استعمال نہیں ہے جنت دوزخ بندے کے اعمال پرہوگی، اسکے باوجود جانے کیوں چاند کو اسلام کی علامت سمجھا جاتا ہے، مولنا محمدعلی جوہر کی چاند والی ٹوپی سے لیکر پاکستان و تر کی کے پرچموں تک ، حتٰی کہ ادھراٹلی میں تو میں نے یہ بھی دیکھا کہ میت ڈھونے والی گاڑی پر بھی صلیب کی بجائے چاند لگائے پھرتےہیں کہ جی مرنے والا عیسائی نہیں مسلمان ہے، کوئی پوچھے کہ مرنے والا تو مرگیا اب اسکو تو اسے کوئی سروکارنہیں ، مگر ناں نمائش لازم، اگر آپ اسلام میں چاند کے مذید استعمال کے بارے میں کچھ جانتے ہوں تو ضرور آگاہ کریں تاکہ فلاح عوام ہوسکے ، چاند کے بارے میں عوام لوگ اکثر ٹینشن میں رہتے ہیں اور انہوں نے عوامی طور پر بہت سے محاورے مشہورکررکھے ہیں اور مختلف قسم کے چاند بھی، علماء کا خیر سے کیا کہنا انہوں تو ہر چیز میں فرقہ ڈالا ہوا ہے چاند میں بھی، پاکستان میں اکثر پشاور والوں کو چاند ایک دن پہلے نظر آجاتا ہے جبکہ روئٹ ہلال والے دوسرے دن دیکھتے ہیں، میں تو کہتا ہوں کہ روئت ہلال والے اپنا اجلاس ادھر پشاور میں کرلیں تو کونسی انکو موت پڑ جائے۔ یہاں پر ضروری معلوم ہوتا ہے کہ چاند کی کچھ مشہور اقسام کا مختصراُ ذکر کیا جائے۔ تاکہ ہمارے قارئین کے علم میں اضافہ ہو اور وہ ہمیں داد دیں (گندے انڈے اور خراب ٹماٹر برسانے سے پرہیز کریں، یہ ہمارے کسی کام نہیں آئیں گے)۔

چاند کی قسمیںَ

یوں تو چاند کی بہت سی اقسام ہیں مگر ہم طوالت کے خوف سے سب کا ذکرکرنے سے قاصر ہیں ، ویسے بھی کچھ اقسام ایسی ہیں جنکا ذکر ہوسکتا ہے شرعی طور پر ممنوع بھی ہو ، چند مشہور اقسام

عید کا چاند یہ چاند کی سب سے مشہور قسم ہے ، عوام و خواص اس کو بخوبی جانتے ہیں پہلے شام کو چھت پر چڑھ کر اسے دیکھنے کی کوشش کرتے تھے اور جو دیکھ لیتا وہ نعرے مارتا پھرتا وہ رہا چاند اور پھر ڈھول دھمکہ اور تاشے بجنے لگتے اور مبارک باداں شروع، مولویوں کو یہ بات ایک آنکھ نہ بھائی اور انہوں نے روئیت ہلال کمیٹی قائم کردی، تب سے کچھ اندھے اور بڈھے کھوسٹ قسم کے ملا دوربینوں سے چاند دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر رات گیارہ بجے دیکھ لیتے ہیں، عوام چھت پرچڑھ کر چاند دیکھنے کی بجا ئے ٹی وی پر مولویوں کے چالے دیکھتے ہیں، عید کے چاند کے بارے خاص بات یہ ہے کہ اس کا طلوع ہونا دیکھا جاتا ہے، غروب ہو یا نہ ہو کسی کو کوئی دلچسپی نہیں۔

چوہدویں کا چاند۔ یہ چاند کی دوسری مشہور قسم ہے مگر اس مولویوں کی اس میں کچھ خاص دلچسپی نہیں اسکی وجہ شاید یہی ہے کہ چونکہ اس میں عوام ملوث نہیں، یہ خود ہی نظر آجاتا ہے ، اس میں دلچسپی رکھنے والوں میں شاعر، عشاق اور سمندر شامل ہیں، شاعروں پر شاعری نازل ہورہی ہوتی ہے، عاشق لوگ اس میں اپنے محبوب کے چہرے کو دیکھ کر آہیں بھررہے ہوتے ہیں، اور سمندر پر مدو جزر طاری ہوتا ہے۔ چائینی لوگ اس رات کو سارے خاندان کے ساتھ مل بیٹھ کر چاندنی میں گول گول چیزیں کھاتے ہیں۔ جانے کیوں؟؟ مولبی لوگ اس شب کو ختم دلاتے ہیں اور نذر نیاز کا بندوبست کرتے ہیں، کیوں ؟؟ یہ ان سے پوچھئے

سردیوں کا چاند ، یہ اردو ادب میں ملتا ہے اور سردیوں میں رات کو طلوع ہو کر خوب چاندنی بکھیرتا ہے مگر سردی کی وجہ سے لوگ دبکے رہتے ہیں اور اسے دیکھنے والا کوئی نہیں ہوتا، اس لئے اس حسن کی مثال بنتا ہے جسے چاہنے والا کوئی نہ ہو۔

محلے کا چاند۔۔ یہ چاند عمومی طور محلے کے لڑکے بالےدیکھتے ہیں جبکہ بزرگ لوگوں کو ایک آنکھ نہیں بہاتے، دنگا فساد اور لفڑوں کا باعث بنتا ہے، عید کے چاند کو دیکھنے کے موقع پر یارلوگ آسمان کی بجائے پاس کی چھت پر اسے تلاشتے نظر آتے ہیں۔ دوسرے محلے میں چاند ماری پر یار لوگوں کی پٹائی اکثر دیکھی گئی ہے۔

کچھ محاورے چاند کی بابت

کچھ محاورے

چاند چڑھانا۔۔۔۔ پہلے تو بڑی بوڑھیا ں کانا پھونسے کرتے ہوئے کہتی تھی۔ کہ یہ کڑی ضرور کوئی چاند چڑھائے گی۔

چاند پر تھوکنا۔۔۔۔ خوامخواہ کے نقص نکالنا اور اچھی بھلی چیز کو برا کہنا۔

چاند ماری۔۔۔۔ یہ پہلے زمانے میں ہوا کرتی تھی اور فوجی لوگ کیا کرتے تھے آجکل اسے نشانہ بازی کہا جاتا ہے

میرا چاند۔۔۔ ماں اکثتر اپنے کالے کلوٹے بچے کوکہتی نظر آتی ہے، جبکہ محلے کی پھپھے کٹنی قسم کی بڈھیاں لڑکوں بالوں کو تب کہتی ہیں جب ان سے کوئی کام کروانا ہو، میرا چاند جا سائیکل پر جلدی سے 6 انڈے پکڑلا، بالن کی لکڑی تو کاٹ دے ذرا وغیرہ وغیرہ

چاند سا منہ۔۔۔ یہ پطرس بخاری کی کتاب میں پایا جاتا ہے کہ ماں ممتا کی ماری دن چڑھے بچے کا منہ دھلاتی ہے اور جی کڑا کر کہتی ہے کیا چاند سا چہرہ نکل آیا ہے۔

اور بہت کچھ لکھنے کو تھا مگر پطرس بخاری کے ذکر کے بعد مذید کچھ لکھنے کو حوصلہ نہیں

اعتراف یہ مضمون پڑھنے میں آپ کا جو وقت ضائع ہوا ہے اسکےلئے قصوار وار ظہور احمد اسلام آبادی کو ٹھہرایا جائے۔ جو اگر یہ فوٹو فیس بک پر نہ چڑھاتے تو یہ مضمون نہ لکھا جاتا اور نہ آپ کا پڑھنے میں وقت ضائع ہوتا۔

6 تبصرے:

  1. اچھا مضمون ہے ۔۔۔ سردوں کا چاند دیکھنے والی میں ہوں :-)

    جواب دیںحذف کریں
  2. پسندیدگی کا شکریہ حجاب، اس سارے مضمون کا باعث یہ مضمون ظہور کا چاند والا فوٹو ہے

    جواب دیںحذف کریں
  3. اسلام علیکم،
    حق بات تو یہ ہے کہ جہاں تنوع ہوتا ہے وہاں پر اختلاف رائے ہوجاتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم پوری ملت اسلامیہ کے علما کو نشانہ بنائیں۔ آپ کے خیال میں کوئی درست ہوسکتا ہے تو کوئی غلط لیکن مجموعی طور پر تمام لوگوں کے لیے کوئی درست نہیں ہوسکتا۔ آرٹیکل اچھا تھا۔
    جزاک اللہ
    http://www.colourislam.blogspot.com/

    جواب دیںحذف کریں
  4. سر جی یہاں پر اختلاف کی بات نہیں باقاعدہ دو عیدیں ہوتی ہیں، پاکستان میں، یوکے میں تین بھی ہوتی ہیں، ادھر اٹلی میں بھی مولبی لوگوں نے یہ کوشش کی ایک دو برس پھر ہم سب لٹھ لے کر انکے پیچھے ہوئے کہ مکہ کو قبلہ مانو اور مرکز بھی، مان لو کہ ہم سب بطور ملت اسلامیہ مکہ کے زیر نگین ہیں، ٌس جب ادھر چاند نظر آگیا اگر نہیں آیا تو نہیں آیا، ںلیمشکل اس بات پر اتفاق ہوا، نہیں تو فلاں محکمہ کے مطابق نظر آیا اور فلاں لیبارٹری کے مطابق نہیں، جانے کیوں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم کیوں بھول جاتے ہییں ویسے میں سب کے بارے میں نہیں کہہ رہا میرا نشانہ نفاق فی سبیل اللہ والے مولبی ہیں اگر سارے ہیں تو سارے ہی سہی۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. پتہ ہی نہیں چلا اور تحریر پڑھتے پڑھتے خود ہی ختم ہو گئی ورنہ بعض تحریرریں تو زور لگا کر جلدی جلدی ختم کرنی پڑتی ہیں.

    جواب دیںحذف کریں
  6. انشا جی یہ اور نگر ہے اس بستی کی ریت یہی
    سب کی اپنی اپنی آنکھیں ، سب کا اپنا اپنا چاند

    ارسلان

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں