ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ, دسمبر 07, 2011

بیمار کو بدعائین

ہم پاکستانی بڑی ہی  سادہ ،  سچی ،   جذباتی اور حساس قوم ہیں ۔
دوست تو دوست دشمن بھی اگر بیمار ہوجائے تو فوراُ سب کچھ بھلا کر پنڈ کے بڑے بوڑھےبزرگ لوگ لاٹھیاں کھڑکاتے اس کی تیمارداری کو چل نکلتے ہیں۔   ادھر جاکر حال پوچھا جاتا ہے اور بیماری کے بارے میں مفصل معلومات حاصل کی جاتی ہیں، پھر  ان کی وجوہات پر سیر حاصل بحث ہوتی ہے اور اس سے گزشتہ پچاس برس میں مرنے والوں کا ذکر ہوتا ہے، علاج کے بارےمیں معلومات کا حصول اور معالج کی قابلیت  پر شک کا اظہار اور اسکی اکثر ناتجربہ کاری کا رونا رویا جاتا ہے، تب تک مریض کا رنگ فق اور ہونٹوں پر پپڑی جم چکی ہوتی ہے گویا اسے  بھی اپنا وقت قریب دکھائی دے رہا ہو  ۔    پھر اس معمولی ا ور سستے والے معالج    ڈاکٹر ا ختر میں سے تین سو کے قریب نقائص و کیڑے نکال کر اسکو ریجیکٹ کردیا جاتا ہے   ، اہو ہو ، آپ کیا جانو بابا جی  اوس بچارے کو تو کھانسی اور زکام کا علاج کرنا ہی نہیں آتا  اس پیچیدہ بیماری کا وہ کیا علاج کرے گا اور فیر یہ جو تیس رو پئے کی دوائی وہ دے رہا ہے اس  میں کیا ہوگا، جی، بابا جی آپ بتا ؤ تیس روپئے کے  تو ہانڈی کے ٹماٹر نہیں آتے اس  ڈاکٹر نے ان میں سے خود کیا رکھا ہوگا اور انکو کیا دیا ہوگا،  تب تک مریض  کا دل دوائیاں اتھا کر پھینک دینے کو کررہا ہوتا ہے  مگر  اسکے ساتھ ہی ایک اچھے اور مہنگے والے معالج کا پتا بتایا جاتا ہے  کہ فیس تو بہت لیتا ہے کوئی دو ہزار روپئے اور دوائی الگ سے لکھ کر دیتا ہے وہ بھی بہت اعلیٰ قسم کی ولائیتی دوائی، پہائی کوئی ڈیڑھ ہزار کی آتی ہی مگر آفرین ہے اس ڈاکٹر پر کہ اس میں سے ایک پیسہ نہیں لیتا  ، میڈیکل اسٹور سے خود خریدو اور خود ہی پیسے دو،   اب مریض   حساب لگا چکا ہوتا ہے کہ کل ملا کر  ساڑے تین ہزار کا نسخہ بنتا ہے جبکہ میرے منڈے  کی مہینے کی تنخوا ہ  6 ہزار ہے کام نہیں چلنے کا، بابا لوگ تب مریض کو دعا بھی دے رہے ہوتے ہیں کہ بھی اللہ تمھیں شفاء دے اور صحت تندرستی دے اور  لمبی عمردے  اور یہ کہ اللہ تھماری مشکلیں آسان کرے۔ 

اکثر دیکھا گیا ہے کہ اسکے فوراُ بعد مریض تندرست ہوجاتا ہے اور جب بابا لوگ دعاؤں کے بعد جانے کو اٹھتے ہیں کہ چلو وی پہائیا  چل،  تو مریض اٹھ کر بیٹھ جاتا ہے اور  چہر ے مسکراہٹ سے انکو رخصت کرتا ہے ۔ اس بارے میں دو آرائیں اول جو  میرے  جیسے مادہ پرست لوگوں کی ہے  اور ان کا خیال ہے کہ مریض  کو علاج کی قیمت سن کر ہی افاقہ ہوجاتا ہے ، جبکہ دوسری رائے  جو زیادہ  صائب لگتی ہے وہ  روحانیت پرست اور اللہ والوں کی ہے کہ دعا بہر حال اثر کرتی ہے، بابا لوگ چونکہ دل سے صاف ہوتے ہیں اور سچے دل سے دعا دیتے ہیں پس اللہ جو اپنے بندوں کے دل میں بستا ہو وہ اس 
ادھر پاس سے ہی نکلی ہوئی دعا کو فوراُ سن کر شرف قبولیت بخشتا ہے اور بندہ فٹ ٹھیک  اور  فٹ فاٹ۔

ایک ہمارے ملک کے صدراعظم ہیں جو پیؤ کھاؤ پارٹی کے صدر بھی ہیں، ملک کے ہونے والے صدر کے باپ بھی،  ہوچکی وزیر اعظم کے خاوند ارجمند  بھی اور اپنے سسر صاحب  بھٹو کے پس از مرگ  بننے والے خود ساختہ پسر بھی   ہیں ، ان دنوں بیمار ہیں 
یعنی چشم بیمار ہے
چشم نرگس بیمار ہے  ،  ہائے ہائے    کیا دل کا آزار ہے
چشم نرگس بیمار ہے  ،   بات پر اسرار ہے
چشم نرگس بیمار ہے تیرے بغیر  ہائے ہائے
باقی سب کچھ بے کار ہے تیر ے بغیر ہےہائے ہاے
 چشم نرگس بیمار ہے یا ملک سے فرار ہےہائے ہائے

آج ایک عجیب بات دیکھی ہے کہ فیس بک پر اور گوگل پلس پر یار لگ اوس کے مرنے کی دعا ئیں کررہے ہیں کوئی پوچھ رہا کہ یہ مرا کیوں نہیں؟؟  دوسرا جواب دے رہا ہے کہ کہ پلید برتن بھی ٹوٹا ہے،  کسی کا جواب ہے کہ کتے آسانی سے نہیں مرتے، کوئی کہہ رہا ہے کہ یااللہ اگر یہ بیمار ہوہی گیا ہے تو اس کو موت ہی دے دے، باقی اس کے نیچے آمین آمین کی قطار لگی ہوتی ہے۔  میں سوچتا ہوں ہوں کہ یہ ملک کا صدر ہے ، پورا ملک اور اٹھارہ کروڑ لوگ اسے کے اپنے ہیں تو پھر وہ اس کو بدعائیں کیوں دے رہے ہیں،  میں نے پورا پاکستان تو نہیں گھوما مگر اپنے پنڈکے بارے میں کہہ سکتا ہوں کہ کبھی کسی نے کسی بیمار بندے کو نہیں کہا کہ اللہ کرے یہ مرجائے،   اگر لوگ یہ کہہ رہےہیں تو پھر کتنے تپے ہوئے  ہوں گے، انکے دل کتنے جلے ہوں گے؟؟؟

4 تبصرے:

  1. ہر کسی کے اپنے اپنے نصیب ہوتے ہیں جی
    پاکستان کی تاریخ کی نامور شخصیت کو بدعائیں وہ بھی بستر مرگ پہ مل رہی ہیں۔
    مجھے تو ترس آرہا ہے۔
    بیچارے کا جنازہ کرنے بجائے ارتھی جلا کر اس قوم کومزید ساڑوں۔۔۔۔
    یہ قوم ہے ہی سڑیل۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. جو رویا میں ادھر دیکھ رہا ہوں لوگوں گا اس سے تو یہی لگتا ہے کہ یہ واقعی ساڑ ہی دییں گے اس کی ارتھی۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. no comments
    :D
    باقی سمجھ تو آپ گئے ہی ہونگے

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں