ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل, فروری 07, 2012

میں خود پردیسی


اٹلی میں  اگر آپ کو راستہ دریافت کرنے کی حاجت ہوجائے آجکل تو نہیں ہوگی کہ ٹام ٹام کا دور دورہ ہے، مگر  پھر بھی اگر کبھی پھنس  ہی جائیں  تو عام قول یہ ہےکہ کسی خاتون خوبصور ت   ، سیرت کے بارے ادھر کوئی بحث  نہیں ، مطلب حسینہ و جمیلہ  سے پوچھا جائے ورنہ کوئی گھوس قسم کا بڈھا بابا پکڑو کوئی صاحب پنشن   جسکا ستر کے اوپر کا سن ہو  اور اللہ اللہ کرنے کے دن ہوں ،   خاتون اپنی سمپےٹھیٹی کی وجہ سے اور بابالوگ اپنی فارغ البالی کی وجہ سے آپ کی مفصل راہنمائی کرنے کی کوشش کریں گے۔

 اگر آپ کی مت ماری گئی ہے یا قسمت یا ہاضمہ  خراب ہے  اور آ پ کسی پرانی مائ سے  پوچھیں گے تو لازمی طور پر یہی جواب ملے گا    نو لو سو اور  آپ کے مذید کسی سوال جواب ،کسی تاثر سے پہلے ہیں یہ  جا وہ جا، مجھے نہیں معلوم اور اگر سوال آپ کروگے کسی جوان پٹھے سے تو وہ کہے گا کہ میں  تو ادھر کا ہوں ہی نہیں،  خود پردیسی ہوں، پر دیسی ، پردیسی ،   یہ  پکا  اور سکہ بند قسم  کا حکیمی نسخہ ہے جو ادھر رہنے والی عوام نے بہت عرصہ کے تجر بہ کو نچوڑ کا نکالا ہے،  مطلب بہت  سی آپ بیتیوں کی بنیاد پر اسکو جگ بیتی درجہ حاصل ہے، ہیں جی

جب ہم لوگ بارسلونہ میں پہنچے تو میرا دماغ ماؤف ہوچکا تھا ،  لگاتار دس گھنٹے کی ڈرائیو  کا مطلب  ہے کہ  ہم  گیارہ سو کلومیٹر  طے کرچکے تھے،     وہ بھی  چھوٹی کلیو میں ، میرے تو بس گوڈے ہی جڑ گئے تھے،   اور دماغ بھوں بھوں کررہا تھا،  بارسلونہ شہر کی شیلڈ دیکھ کر شادی مرگ کی سی کیفیت طاری ہوگئی اور دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا، میں نے گاڑی ایک سائیڈ پر روکی  اور  امجد صاحب کو   ڈرائیو کرنے کو کہا اور خود انکی جگہ پر پچھلی سیٹ میں بیٹھ کر آنکھیں موندنے کی کوشش کرنے لگا مگر کہاں،  بارسلونہ  میں پہلی بار گئے تھے  رات کے کوئی اڑھائی بج رہے تھے اور مانی استاد کے بقول ہمیں ادھر رملہ کے ساتھ چھوٹے پریشان رملہ  پر ملے گا یہ پریشان  رملہ  پاکستانوں کا گڑھ  ہے اور ادھر گھومنے والے سارے پاکستانی ہوتے جو بے روزگار ی کی وجہ سے پریشان  گھومتے اور خود بھی پریشان ہوتے اور رملہ کو بھی پریشان کردیا کرتے،، ہمارے لئے تب  سوائے اسکے کوئی چارہ نہ تھا کہ ہم  کسی سے رملہ کے بارے پوچھتے ، آصف اگلی سیٹ پر بیٹھا 
اونگ رہا  تھا ، جبکہ کوئی دس منٹ کے بعد میرا دماغ پھر سےمتحرک ہونا شروع ہوگیا۔

ایک بندے سے راستہ پوچھا تو اس نے پہلے تو معذت کی کہ نو ہابلو اطالیانو، نادا انگلیزے، مگر پھر بھی دیریکتو، دیکسترا اور سنسترا  مطلب سیدھا  فیر سجا کھبا  سمجھانے لگا  ،  حسب توفیق ہماری مت ماری گئی  تو  اسکو گراسیاس  کہہ کر سلوٹ مارا اور    نکل پڑے دیریکتو کو ،  آگے جاکر پھر ایک جوڑے سے پوچھنے کی رائے آصف لمبے کی تھی، جو سڑک کنارے بوس کنار میں مصروف تھا،   جبکہ امجد صاحب کا خیال تھا کہ یہ صر ف انکے بوس کنار سے  سڑ کر اس میں اپنی لکڑی گھسیڑنا چاہ رہا  ہے، خیر سانوں کی کہہ کو انہوں نے گاڑی  بی بی کے عین منہ کے سامنے  روک دی اور میں نے  مونڈی نکال کر پوچھا، سکوزا،  دوندے ایستاس رملہ؟ پیر فاوور  پس وہ اپنا کاروبار ترک کرکےکمال مہربانی سے ہماری طر متوجہ ہوئی اور وہی کیسٹ چلادی دیریکتو، دیکسترا فیر سنسترا  اور دیکسترا رملہ،    ادھر اسکا جملہ ختم ہوا ادھر میں  نے گراسیاس پھینکا اور ادھر امجد ،  میاں نے گاڑی آگے بڑھا دی، ہیں  
آصف لمبےکی باچھیں کانوں تک کھلی ہوئی صاف نظر آرہی تھیں۔جی   

تھوڑا آگے جاکر دائیں بائیں موڑ مڑ کر یہ خیال دل میں گھر کرگیا کہ جی رملہ ادھر کہیں آسے پاسے ہی  ہےکہ ایک دم سے بندوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا جو رات کے اس پہر بھی روا دواں تھے، زندگی متحرک تھی اور لوگ چہل قدمی اور لوگیاں چہلوں میں مسصروف، لوجی  امجد صاحب نے پھر سے بریک لگا دی کہ پوچھ اس منڈے سے ہی پوچھ لو رملہ ادھر ہی کہیں ہوگا،  یہ ایک جوان لڑکا تھا  اور اسکے کندھوں پر لٹکے بیگ پر اٹلی کا جھندا بنا ہوا تھا، میں نے اس سے  وہی سوال دھرا دیا ، دوندے ایساتس رملہ پیرفاوور، پس ادھر  سے خالص اٹالین میں جوا ب آیا کہ میں ادھر  پردیسی ہوں تو میں بھی اس سے ترکی بہ ترکی خالص اٹالین میں ہی پوچھ لیا کہ میں اٹالین ہی  ہوں اور اٹلی سے ہی آرہا ہوں ، رملہ کے بارے جانکاری مانگٹا ، فوراُ وہی جواب میں نہیں جانتا میں تو ادھر خود پردیسی ہو، ہیں جی

فٹ کر کے ایک حسینہ اپنے محبوب کی باہوں سے لپکی ہوئی  بولی وہ سامنے  ہی تو رہا  ر ملہ  اور ہمارے گراسیاس کو سنے بغیر  پھر اپنے میں مگن ہوگئی ،   ہم  اس نتیجہ پر  پہنچے کہ سچ  کہ دنیا گول ہے اور یہ بھی سچ  ہے  کہ جو ایتھے  پہڑے اوبارسلونہ میں بھی یہیی کہیں گے کہ مجھے نہیں معلوم رملہ بھلے وہ سامنے ہی کیوں نہ ہو، ہیں جی ،  ابھی ہمیں پریشان رملہ بھی تلاشنا  تھا کہ  ہمار ا مانی ادھر ہی کہیں ہماراانتظار کررہا  تھا۔ 

4 تبصرے:

  1. آپ کو چاہئے تھا کہ اُس اطالیانو کو سنیور کا تڑکا لگا کرپوچھتے۔
    ویسے ہوتے یہ چور ہی ہیں :P

    جواب دیںحذف کریں
  2. بھیا بارسلونا والے اتنے بُرے بھی نہیں جناب

    جواب دیںحذف کریں
  3. عمدہ جی عمدہ
    کیا بات ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں