ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات, مارچ 08, 2012

ثقافتی ثالث،اٹلی میں تنتر منتر

ساری روداد سننے کے بعد ہمارے علم میں  یہ بات بھی آئی  کہ اس گھر میں چند ماہ پیشتر کچھ لوگ آئے سادھو کی طرز کے جنہوں نے عجیب و غریب کپڑے پہنے ہوئے تھے اور منہ پر اور جسم پر رنگ ملا ہوا تھا،  جانے کس طرح گھر کے اندر گھس آئے اور انہوں نے کچھ توڑپھوڑ کی، کچھ اشلوگ پڑھے،  باپ گھر پر نہیں بلکہ عدالتی حکم پر کہیں اور رہ رہا ہے، بیٹا ماں کے کہنے سے باہر ہے اور وہ اپنی من مرضی کررہا ہے، اور اب یہ توڑ پھوڑ، شگون کچھ اچھا نہیں ہے، ارد گرد رہنے والی انڈین کمیونٹی کے بقول ان لوگوں نے کچھ اور گھروں میں اور پھر اس علاقے کے گردوارے میں بھی جاکرہلڑ بازی کی ، بدعائیں دیں اور کسی مائی کے بقول کچھ تنتر منتر بھی کیا، اٹالین لوگوں کے خیال میں یہ ٹن پارٹی تھی، کچھ انڈینز کے خیال میں یہ ڈھونگی تھے ، اس واقعہ سے چند دن پیشتر کسی نے چھوٹی بچی کو اسکول سے آتے ہوئے یا کسی اور موقع پر بیس یورو کا نوٹ پکڑا دیا جس پر کیسر کا رنگ ملا ہوتا تھا، انڈین معاشرے میں اسکو بھی تنتر گمان کیا گیا کہ اس گھر میں رہے گا اور اس گھر کی روزی بند ہوجائے گی،  آپ اور میں اگر ان سب چیزوں پر یقین نہ بھی کریں  اور فوراُ کہہ دیں کہ اوہو ہو یہ تو سب ٹھیٹیر اور ڈھونگ بازی ہے، سب ٹوپی ڈرامہ ہے ، مگر سوال یہ پیدا ہوا کہ آخر یہ سب اسی گھر کے ساتھ ہی کیوں پیش آرہا ہے، ہر مصیبت انہی پر ہی کیوں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ انکو کسی کی نظر لگ گئی ہو یا ان پر کسی نے جادو ٹونہ کردیا ہو، جس کو     بقول تنتر کہاجاتا ہے؟ یہ سب کچھ اٹلی میں ہی ہورہا ہے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں