ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ, اگست 18, 2012

حلال کمیٹی اور چالیس سیپارے

پشاور میں کچھ اہل ایمان اکٹھے ہوئے اور کچھ  علماء نے باقائدہ طور پر بعداز تلاوت کلام پاک ، اللہ کی حمد ثنا کی، نبیﷺ پر درود و سلام پڑھا اور پھر اعلان کیا کہ چونکہ ہمیں 23 مردوں اور ایک خاتون کی شہادت موصول ہوئی جنہوں نے چاند دیکھا ہے اور اس بنیاد پر فیصلہ یہ ہے کہ کل یکم شوال ہے۔
بلوچستان میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے۔

مگر مرکزی روئت ہلال کیمٹی کے مولبی صاحب نے ٹی وی پر اس سوال کے جواب میں کہا کہ نہیں کل  تیس رمضان اور پرسوں یکم شوال ہے، اسکا فیصلہ ہم نے کیا ہے اور عوام کی اکثریت ہمارے ساتھ۔

ہم جیسے آدمی جو عوام کا حصہ ہیں ان سے کسی نے پوچھا ہی نہیں کہ ہم کس کے ساتھ ہیں،  ہیں جی، کم از کم مجھے تو کوئی ٹیلیفون نہیں آیا ،
کیا آپ کو کسی نے فون کیا ؟  چلیں کوئی گل نہیں،  انہوں نے نہیں پوچھا تو ہم تو پوچھ سکتےہیں کہ، مولبی جی،
جب ایک ملک کے اندر چوبیس لوگ  وہ بھی مسلمان چاند دیکھ لیں تو پھر آپ کو کیا پرابلم ہے؟ یہ تو ایسے ہی ہے ہمارے محبوب کیانی پر چوری کا الزام لگا ، بابے نےپرھیا  (پنچائت)کہا کہ میں  یہ دو بندے پیش کرتا ہوں جس نے تمھیں رات کو ہماری دیوار پھاندتے دیکھا ہے،  تو کیانی صاحب نے بیس بندے بشمول ہمارے پیش کردیئے کہ جی ہم نے انہیں دیوار پھاندتے نہیں دیکھا، اور سچی  قسم بھی اٹھا دی،  کہ نہیں دیکھا   ( یہ نہ بتایا کہ  ہم سورہے تھے اس رات) ۔ خیر کیانی صاحب کو کہا گیا کہ آپ نیاں  دو ،  قسم اٹھاؤ، انہوں نے  کہا: " قسمیں قرآن دی،  تری سپاریاں دی  کہ میں چوری نہیں کیتی"،  بابا جی بولے اگر یہ تیس سپاروں کی قسم اٹھاتا ہے کہ میں نے چوری نہیں کی تو  میں " چالیس سپارے اٹھاتا ہوں کہ اس نے چوری کی ہے"۔ 

لگتا ہے کہ مرکزی روئت ہلا کمیٹی نے بھی چالیس سپارے اٹھائے ہوئے ہیں اور وہ بندے اکٹھے کئے ہوئے ہیں ہماری طرح  کے جو کہتے ہیں کہ ہم نے چاند نہیں دیکھا۔

اگر کوئ ہماری مانے تو اب اس کمیٹی کو "حلال " کردینا چاہئے  کہ یہ باعث فساد فی سبیل للہ ہے  

اور پروگرام یہ ہو کہ مکہ مکرمہ جو ہمارا قبلہ ہے، وہی مملکت اسلامیہ کا دارالخلافہ ہے، جب ادھر یکم شوال ہوگئی تو پوری دینا میں، پورے عالم اسلام میں عید ہو، اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم مسلمان ایک قوم ہیں

18 تبصرے:

  1. اچھی تحریر ہے اور آخری پیرا گراف قابل غور ہے

    بٹن دباکے

    جواب دیںحذف کریں
  2. ساری کھپ ہی اس قوم میں مولبی نے ڈالی ہوئی ہے فیر کچھ کہو تے لوگوں کوگصہ چڑھ جاتا ہے۔حضرت علامہ صیب سے لیکر ایک چٹا ان پڑھ حافظ صیب سب خلیفہ اور مفتی بنے ہیں
    چلو جی سانوں کی ہم نے تو سارے کفریہ علاقوں یعنی یورپ کے ساتھ ایک ہی دن عید کری۔مسلمان ملک پاکستان جانے تے اس کے سنی شعیہ پشاوری لاہوری مسلمان جانیں

    جواب دیںحذف کریں
  3. نہیں جناب ، آپ کی تجویز قابل عمل نی ہے۔ رمضان اور عیدین کا فیصلہ روئت ہلال کے ساتھ مشروط ہے اور وہ بھی اپنے اپنے علاقوں کے لئے۔ آپ کی تجویز بظاہر تو اچھی ہے، مگر احکام کے خلاف ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. ایسا کون سا چاند ہے جو گنتی کے لوگوں کو نظر آتا ہو

    جواب دیںحذف کریں
  5. امیر احمد صاحب، ہم اس سے پہلے چاند اور اسکی اقسام کے بارے کافی کچھ تحریر کرچکے، اور مزید بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے، مگر جو کام باعث تقسیم ملت ہو، چاہے اسکی کوئی سی بھی تو جیع ہو وہ کم ازکم ہمارے لئے ناقابل قبول ہے،

    جواب دیںحذف کریں
  6. ڈاکٹر صاحب، تو پھر ایک شہر اور ایک ملک میں دو عیدیں کرنا کونسی شریعت کے مطابق ہے، کہ آدھے لوگ روزے سے ہوں اور آدھے عید پڑھ رہے ہوں ، مجھے تو لگتا ہے ہم سقوط بغداد پر لکھی گئ نسیم حجازی کی کتاب آخری چٹان پڑھ رہےہیں

    جواب دیںحذف کریں
  7. علی صاحب، اس دیار کفر میں بھی مولبیوں نے کچھ عرصہ قبل دو عیدیں کروادیں، مگر ادھر چونکہ سوال کرنے کا حق سب کو ہے لہذا بچاروں کی بڑی کھیچل ہوئی اور پھر متفقہ فیصلہ یہ ہوا بلکہ کروایا گیا کہ مکہ مکرمہ کو فالو کیا جائے، ادھر عید تو عید روزہ تو روزہ نہ چوں چوں، نہ چاں چاں ، نہ چیں چیں

    جواب دیںحذف کریں
  8. میاں محمد شاہد شریف صاحب، پسندیدگی کا شکریہ، بس اسی آس پر بیٹھےہوئے ہیں کہ کوئی ادھر بھی توجہ کرہے، ویسے بھی پوری دنیا میں چاند کی روئت پر اتفاق کئے بنا آپ اپنی تاریخ تک ہجری کلینڈر کے مطابق نہیں بیان کرسکتے، ، کہ بھی یکم شوال وزیرستان والا، مکہ والا، پشاور والا یا اسلام آبادوالا؟؟ جب دو سو برس بات ہوگی تو پھر پنگا پڑنا ہی پڑنا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  9. وہ کونسا چاند ہے جو چوبیس لوگوں کو تو نظر آ جاتا ہے مگر باقی امہ کو نہیں اور وہ بھی دوربین سے۔
    ہو سکتا ہے روزوں کی کمزوری اور تھکاوٹ کی وجہ سے چوبیس لوگوں کی آنکھوں کو آسمان پر چاند کے سوا کچھ دکھائی نہ دیا ہو اور انہوں نے اسی کو سچ مان لیا ہو۔
    آپ کی بات سے متفق ہیں کہ ہمیں سعودی عرب کیساتھ عید منا کر اتحاد کا ثبوت دینا چاہیے۔

    جواب دیںحذف کریں
  10. چاند اگر ہوتا ہے تو سب کو دکھتا ہے
    کوئی بھی عینی شاہد کیوں نہیں ہوتا بس شہادتیں ہی ملتی ہیں
    ایسا کیوں؟

    وہ بھی ہر بار۔۔۔!!!

    جواب دیںحذف کریں
  11. کیا ہی اچھا ہو اگر ہم لوگ عالموں اور مفتیوں پر فتوے باندھنے چھوڈ دیں اور جس کو 24 شہادتوں والی عید پراعتبار ہے اسے بھی عید کرنے دیں اور جو تیس رمضان کے بعد عید کررہا ہے اسے بھی عید کرنے دیں۔ کیا ہم لوگ ان عالموں اور مفتیوں سے زیادہ پڑھے لکھے اور زیادہ بڑے عالم دین اور احکامات کو سمجھنے والے ہیں جو ان پر اعتراض کرتے ہیں۔ ایسے ملک میں جو کہ اسلامی مملکت نہ ہو وہاں بیٹھ کر آپ سعودی عرب کی عید کو فالو کرسکتے ہیں مگر پاکستان یا کسی اور اسلامی ملک کی جو بھی سرکاری روئیت ہلال کمیٹی ہو اس ملک کے مسلمانوں کو اسی کو فالو کرنا چاہیئے۔ ۔ واللہ اعلم بالصواب

    جواب دیںحذف کریں
  12. I am thinking to write a blog on this topic. so just wait for solution by Hazrat Mujadid Alf Bay Pay Tay Taaay Sani :)

    جواب دیںحذف کریں
  13. رات کو ساڑھے نو بجے کون سا چاند نظر آتا ہے۔ آپکے خیال میں جنہوں نے چوبیس لوگوں کی شہادتوں کو اعلان کیا وہ درست تھے۔ انہی کے علاقے میں صرف چوبیس شہادتیں آئیں اور کروڑوں نے عید منالی۔ کیا یہ درست عمل ہے؟
    ہر علقے میں لوگ اپنے حساب سے عید منا سکتے ہیں لیکن دماغ میں یہ خناس نہیں ہونا چاہئیے کہ سوعدی عرب ہمارا قبلہ کعبہ ہے اور جب وہاں عید ہوگی تو ہم پہ عید منانا فرض ہے۔
    ادھر عصبیت کے مارے لوگ جب پشاور میں چاند کا اعلان ہوتا ہے تو کراچی میں عید مناتے ہیں۔ کیونکہ انکے وطن میں عید کا اعلان ہوا تھا۔ کیا یہ جہالت نہیں۔ اگر آپ نے اپنے بقول ایک روئیت پہ اپنے علاقے میں عید منائ تو کراچی میں اس روئیت پہ لوگوں کا ایک گروہ کیوں عید منا رہا ہے۔
    بات یہ ہے کہ وطن عزیز میں کچھ قومیتوں کو اپنے مذہبی ہونے کا غرور کسی ڈھنگ کی سوچ کو پنپنے نہیں دیتا۔

    جواب دیںحذف کریں
  14. اور پروگرام یہ ہو کہ مکہ مکرمہ جو ہمارا قبلہ ہے، وہی مملکت اسلامیہ کا دارالخلافہ ہے، جب ادھر یکم شوال ہوگئی تو پوری دینا میں، پورے عالم اسلام میں عید ہو، اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم مسلمان ایک قوم ہیں

    متفق۔
    نیز اگر کسی کے دماغ میں یہ خناس ہے کہ سعودی عرب میں میں ہمارا کعبہ و قبلہ نہیں تو وہ اپنے دل سے اپنا خناس نکال دے۔ کیونکہ واقعتا مسلمانوں کا کعبہ یا قبلہ جزیر ۃ العرب (جس کا موجودہ نام سعودی عرب ہے) میں واقعہ ہے۔
    ڈھٹائی کی حد ہے کہ پاکستان میں گنتی کے چند نام نہاد روشن خیالوں کے دماغ میں یہ خناس سمایا ہوا ہے کہ مسلمان اپنا کعبہ و قبلہ امریکا کو تسلیم کریں۔

    جواب دیںحذف کریں
  15. عنیقہ ناز صاحب، مجھے نہیں سمجھ آئی آپ کے کمنٹ کی شاید آپ کچھ اور کہنا چاہ رہی تھیں،ہمارا مسلمانوں کا قبلہ و کعبہ تو سعودی عرب میں ہی ہے، اور جب تک نماز ادھر منہ کرکے پڑھی جائے گی اور حج ادھر کیا جائے گا تو وہی رہےگا، ہاں دیگر مذاہب کا نہیں ہے، انکے اپنے معاملات ہیں اور ہمیں ان سے کوئی علاقہ بھی نہیں،

    رہی بات قانون شہادت کی تو اسکے مطابق شہادتیں چند ایک ہی کافی ہوتی ہیں کسی معاملے کو ثابت کرنے کو ،نہ ہ پوری قوم چشم دید گواہ ہو،

    عصبیت کا اظہار تو ہماری حکومت اور مرکزی روئت ہلا کمیٹی کرتی ہے، اگر ہر سال پشاور میں چاند پہلے نظر آتا تو تو کچھ تو ہوگا، پشاور بھی ملک ہے حصہ ہے، روئت ہلال کمیٹی ادھر بھی مرکز بنائے، رابطہ دفتر بنائے، اور اگر کچھ مسلمان شہادت دیتے ہیں تو مانے،

    اتحاد امہ کےلئےمشورہ دیا ہے کہ ایک مرکز پر اکٹھے ہوجاؤ، تاریخ دان کو بھی آسانی ہوگی، ورنہ لکھنا پڑے گا کہ یہ واقعہ بمطابق 30 رمضان کرانچی، یکم شوال سعودی عرب اور 2 شوال وزیرستان پیش آیا۔ ہیں جی 500 سو برس بعد جب یہ حد بندی تبدیل ہوجائے گی جیساکہ تاریخ میں ہوتا آیا ہے تو طالبعلم کی جان شکنجے اندر آئے گی

    جواب دیںحذف کریں
  16. ارتقاء حیات صاحبہ، شہادتیں پرکھنا وصولنے والوں کا کام ہے، اگر ان پر اعتبار نہیں تو اس مسجد میں حکومتی نمائندے بٹھا دینے سے کس نے روکا، بہرصورت یہ معاملہ ختم ہونا چاہئے، نیت یہ ہو کہ امت کا اتحاد، ہیں جی

    جواب دیںحذف کریں
  17. میرا پاکستان صاحب آپ کے اس سوال کے جواب میں ہی محبوب کیانی کی چوری والا واقعہ درج کیا گیا تھا ہیں جی

    جواب دیںحذف کریں
  18. محمد زہیر چوہان8/23/2012 07:40:00 PM

    جن پشاوریوں کو یہ چاند 18 اگست کو دکھائی دیا وہ درود تو شاید پڑھتے ہونگے لیکن "درود و سلام " ہرگز نہیں۔ دوسری بات یہ کہ وزیرستان میں ایک روز قبل چاند نظر آ جانے کے باوجود ان پوپلے زئیوں کا اپنا علیحدہ چاند چڑھانا یقیناً فساد عظیم کے مترادف ہے۔ کیا وہ لوگ مسلمان نہیں تھے؟ آپکے اصول کے مطابق صرف خیبر پختون خواہ کے چند پوپلے زئی اور بلوریاں ہی مسلمان ہیں ؟ اب جب وہ کسی کا چاند نہیں مانتے تو انکا چاند کیونکر مانا جائے؟

    باقی ماشاءاللہ آپ ڈاکٹر صاحب ہیں، سائنس تو پڑھی ہوگی ، جب چاند 17 اور 18 اگست کو پاکستان میں چاند نظر آنے کا امکان ہی نہیں تھا تو نہ معلوم ان "برگزیدہ" نسواری دوستوں کو چاند کیسے نظر آگیا؟ اگر یہ لوگ صاف الفاظ میں کہہ دیں کہ یہ لوگ عید سعودی عرب کے ساتھ منانا چاہتے ہیں تو کسی کو کیا اعتراض؟ لیکن جھوٹ شہادتیں اور پھر بہتان بازی کے ساتھ سیاست کا کھیل یہ کسی بھی محب وطن پاکستانی اور مسلمان کو منظور نہیں۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں