ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات, جولائی 25, 2013

خالد ابن ولید، مزارات اور شامی باغیوں کے حمائیتی

ملک شام کے ساتھ ہماری جان پہچان تب سے ہے جب سے ہوش سنبھالا، جب اردگرد دیکھنا شروع کیا اور جب پڑھنا شروع کیا، اسلام تاریخ کے جو بڑے نام ہیں اور جن کو ہم اپنا آئیڈیل مانتے ہیں، جن لوگوں کے نام سامنے آتے ہیں، انکی عظمت دل میں جاگ جاتی ہے، ان سے محبت کرنے کو دل کرتا ہے، ان میں سے ایک بڑا نام حضرت خالد بن ولید، رضی اللہ عنہ، سیف اللہ کا لقب پانے والے اس عظیم سپہ سالار کا ہے، جن کے بارے حضرت صدیق اکبر کا فرمان ہے کہ یہ اللہ کی وہ تلوار ہے جو نبی کریم صلی اللہ علی وآلہ وصلم نے نیام سے نکالی تو میں کیسے اسے نیام میں کردوں، پس پھر تاریخ نے قادسیہ کا معرکہ دیکھا جب مسلم افواج نے ایک کثیر تعداد میں دشمن کو ایسی شکست دی کہ وہ پھر سنبھل نہ سکا، حضرت خالد ابن ولید رضی اللہ نے خلافت کی طرف سے سپہ سالار نہ ہونے کے باوجود اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اسلامی لشکر کو جس خوبی اور فراخدلی سے سنبھالا وہ تاریخ میں اپنی مثال نہیں رکھتا، پھر دور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ میں جب حضرت خالد ابن ولید رضی اللہ کو معطل کیا گیا تو آپ نے پھر نظم کی مثال قائم کی، پھر اسلامی فوج میں بغیر عہدہ کے لڑے۔ اور اللہ کی یہ تلوار کسی کافر کے ہاتھوں نیام میں نہین گئی اور آپ غازی رہے، اللہ پاک آپ کے درجات بلند کرے۔

حضرت کے زمانہ حیات میں ابھی تک فتنہ شیعہ نے سر نہ اٹھایا تھا اور وہ ایک نہایت غیر متنازعہ شخصیت کے طور پر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
آپ نے بازنطینی اور ساسانی حکومتوں کی ناس ماردی، اور یہ کہ آپ کے فتح کئے ہوئے علاقہ ابھی تک مسلمانوں کے پاس ہی ہیں، سیف اللہ ہونے کی ایک بڑی دلیل۔

امیر تمور جب حمس کے پاس سے گزرہ تو وہ بھی اس جنگجو کے احترام میں اس شہر کو تباہ کئے بغیر گزر گیا، ایک بہادر جرنیل دوسرے کی قدر جانتا ہے۔۔

شام میں موجود مزار بی بی زینب رضی اللہ عنہ بھی کسی بحث کا باعث نہیں بنا کبھی بھی نہیں بنا۔ یہ مزارات صدیوں سے مراکز تجلیات و مرجع خلائق ہیں
اب جی شام ملک میں خانہ جنگی لگی ہوئی ہے اس بارے پہلے تو خبریں تھیں کہ باغیوں کی اسرائیل مدد کررہا، پھر اس میں یورپ اور امریکہ کی مدد بھی ٹپک پڑی، اب کل امریکہ نے باقاعدہ باغیوں کی اعانت اور سپوٹ کا اعلان کردیا ہے، انجمن اقوام متحدہ امریکہ کی سلامتی کونسل نے بھی باغیوں کے ساتھ گفت وشیند شروع کردی، یہ آجکی واشنگٹن پوسٹ میں لکھا ہوا،۔۔

اب میں یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہوں کہ، مملکت شام اس وقت بہت نازک حالات میں ہے، یہ مزار گرانے والے متنازعہ کام انکو کرنے ہوتے تو وہ پہلے کرتے جب سب کچھ انکے قابو میں تھا، اب تو انکےلئے اسطرح کا ہر قدم خودکشی کے مترادف ہے۔

اگر حکومت یہ کام نہیں کررہی تو پھر باغی کررہے ہیں، یہاں پر ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے ک مسلمان تو ادھر ہمیشہ سے ہی ہیں، وہ تو مسجد پر حملہ نہیں کریں گے نہ ہی انہوں نے کیا ایسے ہی جیسے کسی ہندو کا مندر پر اور کسی عیسائی کا چرچ پر حملہ کرنا خارج از امکان ہے، میں نے اپنے انڈین دوست عبدالمالک صاحب سے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کیا ہندوستان میں جہاں سب اقوام و مذاہب موجود ہیں، وہاں پر مندر پر کون حملہ کرے گا تو جواب ملا کہ ہندو تو نہیں ہوگا
مسجد پر حملہ کرنے والا کون ہوگا، تو جواب ملا کہ مسلمان کے علاوہ کوئی ہوگا
اسی طرح چرچ پر حملہ کرنے والا عیسائی کے علاوہ ہی کوئی ہوگا۔

تو برادران یہ جو مزارات پر حملے ہورہے ہیں یہ باغیوں کے غیرمسلم معاونین کی طرف سے ہورہے ہین، تاکہ عام مسلمان کے دل میں مملکت شام کے خلاف نفرت پیدا کیا جاسکے اور کل کو  جب سکوت شام ہوگا تو اس پر کوئی رونے والا نہیں ہوگا۔ مزارات پر حملے کرنے والے وہی ساسانی اور بازنطینی ہی تو نہیں ہیں جو آج اپنا بدلہ لے رہے ہیں سنا ہے کہ چلو تب تو کچھ نہ ہوسکا اب موقع ہاتھ آیا ہے تو حضرت کے مزار و منسوب مسجد سے ہی بدلہ لے لو۔ ورنہ اور کوئی کیوں ان جیسی شخصیت کے مزار پر حملہ کرنے کی جرآت کرسکتا ہے جب امیر تیمور جیسا لڑاکا اور سنگ دل بھی حضرت کے شہر سے پرے ہوکر اپنا راستہ تبدیل کرلیتا ہے۔ 

خیر مکرو، مکراللہ، وللہ خیرالماکرین

10 تبصرے:

  1. آپ نے تو ڈپلومیسی کی انتہا کر دی۔ بات کہہ بھی دی اور کہا کچھ بھی نہیں۔ اس صورت حال پہ میں نے بھی ایک عدد تبصرہ کیا ہے۔ لنک ہمراہ لف ہے۔

    http://inspire.org.pk/blog/%d9%be%d8%b1%d8%a7%d9%86%d8%a7-%d8%ac%d8%a7%d9%84-%d9%be%d8%b1%d8%a7%d9%86%db%92-%d8%b4%da%a9%d8%a7%d8%b1%db%8c/

    جواب دیںحذف کریں
  2. aaj pehli dafa koi aqal ki baat ki hai aur aik Punjabi ki taraf say tu yeah buhut hi bari baat hai..upnay aap ku khoob khul kar daad dain...

    جواب دیںحذف کریں
  3. آپ کو شاید وہاں اس خانہ جنگی کے پیچھے کار فرما شیعہ سنی نفرت کا اندازہ نہیں ہے۔
    سنی اسے اسلام کی جنگ کہتے ہیں، شیعے اسے اسلام کے خلاف جنگ کہتے ہیں۔
    درحقیقت یہ ایک فرقہ وارانہ خانہ جنگی ہے۔ کوئی اسے جتنا مرضی چینی میں لپیٹ لے۔ یہ علوی حکمران کے خلاف سنی اپوزیشن کی بغاوت ہے۔ جو اندر سے بھی مذہبی جنونیوں سے لے کر سیکولر فاشسٹوں تک میں منقسم ہے۔ آپس میں بھی لڑتے مرتے ہں حکومت سے بھی۔ اور اس کی وجہ سے لاکھون لوگ بے گھر ہو گئے، افغانستان کے بعد سب سے بڑا پناہ گزین المیہ وجود میں آیا۔ خدا غارت کرے اقتدار پرستوں کی طلب کو۔ اب امریکہ اور مغربی کنجروں کی امداد باغیوں کو اور روس کی امداد حکومت کی، نتیجہ اور تباہی۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. کافر کافر شیعہ کافر
    جو نہ مانےوہ بھی کافر
    مولوی صاحب جمعہ کے خطبے میں شیعہ مسلمانوں کی اس ظالمانہ حرکت پر رو رو کر عوام کو اپنا دکھڑا بتا رہے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. مکرو، مکراللہ، وللہ خیرالماکرین

    میرا خیال ہے کہ قرآنی آیت کا حوالہ دیکر آپ نے سارے مضمون کا خلاصہ کردیا ہے اور وہ بات کردی ہے کہ جو مستقبل کا منظر نامہ بننے جارہی ہے۔
    سالوں پہلے جب شام سے متعلق احادیث پڑھیں جن میں قرب قیامت کا حوالہ دیا گیا تھا تو بڑا اچھنبا ہوتا تھا کہ یہ صورت کیسے تخلیق ہوگی کہ شام کے علاقے اسلامی افواج کا گڑھ بن جائیں گے۔ لیکن آج اس کی بنیاد رکھی جاتی نظر آرہی ہے۔
    اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ ایران اور حزب اللہ کو کمزار کرنے کے لیے ایک مسلح بغاوت کو ہوا دے رہا ہے۔ مگر یہ بھولنا نہیں چائیے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کس طرح انکی چالوں کو ان کے اوپر الٹنے والے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. مکرو، مکراللہ، وللہ خیرالماکرین

    میرا خیال ہے کہ قرآنی آیت کا حوالہ دیکر آپ نے سارے مضمون کا خلاصہ کردیا ہے اور وہ بات کردی ہے کہ جو مستقبل کا منظر نامہ بننے جارہی ہے۔
    سالوں پہلے جب شام سے متعلق احادیث پڑھیں جن میں قرب قیامت کا حوالہ دیا گیا تھا تو بڑا اچھنبا ہوتا تھا کہ یہ صورت کیسے تخلیق ہوگی کہ شام کے علاقے اسلامی افواج کا گڑھ بن جائیں گے۔ لیکن آج اس کی بنیاد رکھی جاتی نظر آرہی ہے۔
    اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ ایران اور حزب اللہ کو کمزار کرنے کے لیے ایک مسلح بغاوت کو ہوا دے رہا ہے۔ مگر یہ بھولنا نہیں چائیے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کس طرح انکی چالوں کو ان کے اوپر الٹنے والے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. اللہ خیر کرے کہ مرنے والے بھی مسلمان اور مارنے والے بھی مسلمان
    رہے نام اللہ کا

    جواب دیںحذف کریں
  8. ایک اور سازشی نظریہ۔؟
    آپ کی بات بالکل ٹھیک ھے۔ مسلمان تو یہ حرکت کر ہی نہیں سکتا۔چاھے کسی بھی مسلک سے ھو۔

    سر جی۔ مسلمان دنیا کی سب سے طاقتور قوم ھے، اور کچھ بھی کر سکتی ھے۔ ھم اگر بالفرض کسی کے خلاف بے بس ھو تو اپنا ہی سر دیوار پر مار مار کے خون آلود ھو کر خونخواری دکھانا شروع کر دیتے ھیں۔

    یہ جو مندر والا واقعہ آپ نے لکھا۔ اُس بارے میں بابری مسجد ڈھانے کے ردعمل میں لاھور میں جن مندروں کو ڈھایا گیا تھا، وہ سارا سازشی کراؤڈ بھی ملکوں باہر سے آیا تھا۔

    آپ صحیح کہتے ھیں۔ ھم مسلمان کچھ نہیں کر سکتے۔

    جواب دیںحذف کریں
  9. یہ تو، بابری مسجد ہندووں نے ڈھاءی اور پھر پاکستان کے مندر مسلمانوں نے، مگر مسلمانوں نے کوءی مسجد تو نہیں ڈھاءی جواباُ، تو اب یہ جو مسجدیں و مزارات ڈھارہے، کیا یہ مسلمان ہیں، ؟؟؟

    جواب دیںحذف کریں
  10. بالکل مسلمان ھیں جی الحمد للہ۔
    آپ غالباً جنت البقیع کے مزارات کے ساتھ ھونے والا سلوک بھول گئے۔ جنگ خندق کی مساجد کا بھی احوال پتہ کر لیں۔

    یہ سارے کام مسلمان کرتے رہے ھیں۔

    گل یہ ھے کہ جب مزاروں پر دھمال کی بجائے شرک ہوگا، تو کسی نہ کسی مسلمان کو غیرت تو آئے گی۔ لازماً سعودیوں کو شکیت لگائی جائے گی۔

    واللہ ھذا حرام ۔ ھذا شرک۔

    ویسے آپس کی بات ھے غریب آدمی کا کوئی دین نہیں ھوتا۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں