میں بہت دنوں سے کچھ لکھنا چاہ رہا تھا مگر، ہمت نہیں پڑتی تھی، کچھ ایسے گھمبیر حالات کہ کچھ لکھتا تو وہ سڑا ہوا ہوتا، سب اچھا ہے کی نوید نہیں دی جاسکتی تھی۔ ایسے میں احباب اعتراض کرتے ہیں کہ سڑے ہوئے لکھنے والے تو بہت سے ہیں، آپ کے ادھر تو ہم مسکرانے کےلئے آتے ہیں، سچ بات تو یہی ہے کہ میں خود بھی مسکرانا چاہتا ہوں مگر کچھ ایسا ہوجاتا ہے کہ پھر وہی سنجیدگی وہی اداسی، جب دل ہی بندے کا اداس ہے، بہت سے معاملات گھائیں گھائیں کرکے دماغ میں گھوم رہے ہوں تو پھر یہ نہیں ہوسکتا کہ ادھر لکھا جاوے اور اپنے جو چھ پڑھنے والے ہیں انکو بھی اداس کیا جائے، بقول مولوی لطیف صاحب کے دوزخ کے عذاب سے ڈرانے والے پہلے ہی بہت ہیں ۔
اچھی خبریں جہاں پر آتی ہیں وہیں پر کچھ نہ کچھ بری خبر بھی آجاتی ہے، ویسے ایسا سب کچھ تو چلتا ہی رہتا ہے، مگر کچھ ایسا ہے ہوتا ہے جس سے آپ بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں وہ ہے لوگوں کے روئیے، کیا کہتے ہیں کہ چور وہ ہوتا ہے جو چوری کرتا ہوا پھڑا جاوے، ورنہ آپ اسے چور نہیں کہہ سکتے، یہ اور بات ہے کہ کچھ شاہئ قسم کے چور ایسے بھی ہوتے ہیں جو رات کے پچھلے پہر نقب لگاتے ہوئے جاتے پھڑے جاتے ہیں مگر دوسرے دن کہہ رہے ہوتے ہیں کہ لو دسو میں تو تہجد کی نماز کو جارہا تھا، اب بندے پوچھے کہ میری سرکار مسجد دوسری طرف ہے۔ مگر نہیں مانیں گے، الٹے پکڑنے والوں کے لتے لے جاویں گے۔
ویسے اگر یہ چور بادشاہ کسی صاحب اقتدار سیاہ ست دان کے لگتے لائے ہیں تو پھر بس کیا کہنے آپ اگلے دن الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے بھی دیکھ سکتے ہیں۔
خیر اگر کوئی عام چور ہو اور وہ چوری کرتا پھڑا جاوے تو کوئی بات نہٰیں کہہ کر چھوڑا جاسکتا ہے، مگر ایسے چور کا کیا کیا جائے کو آپ کا اعتماد ہی چرا کر لے جائے، آپ کسی پر بہت سے بھروسہ کرو اور اگلا دھائیں کرکے آپ کا بھروسہ توڑ دے اور الٹا آپ کو چوول قرار بھی دے تو پھر کیا ہوگا، پھر آپ مسکرانا بھول جاؤ گے، مگر چونکہ مسکرانا صحت مند دماغ کی علامت ہے لہذا مسکرانا ضروری ہے، چاہے حالات کچھ بھی ہوں، ہیں جی
بجا فرمایا جناب
جواب دیںحذف کریںانسان ہی وہی جو مشکل حالات میں ہنسے اچھے دنوں میں تو کوئی بھی مسکرا سکتا ہے
راجہ صاحب بات تو آپ کی ٹھیک ہے ۔ مُسکرانا ضروری بھی ہے اور مجبوری بھی ۔ ویسے یہ چُٹکیوں کے ساتھ مسکرانے وال طریقہ مُجھے پسند آیا۔
جواب دیںحذف کریںاسے پھنس کر مسکرانا کہا گیا ہے سائنس کے مطابق
جواب دیںحذف کریںعلی جی یہ اتنا سوکھا کام نہین ہے، مشکل حالات میں مسکرانا بندہ سیکھ گیا تو حیاتی کا گر پاگیا
جواب دیںحذف کریںویلکم بیک راجہ صاحب اٹلی والی سرکار
جواب دیںحذف کریںآپ کی محبت کا شکریہ جناب
جواب دیںحذف کریںمثبت رویہ بہتر زندگی کی علامت ہے
جواب دیںحذف کریںبہت خوب ۔۔۔۔۔! واقعی اُس سے بُرا چور اور کون ہو سکتا ہے جو آپ کا اعتماد اور بھروسہ ہی چُرا لے۔
جواب دیںحذف کریںبہر کیف کچھ لوگ یہ بات ثابت کرنے میں جلدی کرتے ہیں کہ اُن کے سلسلے میں ہمارا انتخاب اچھا نہیں تھا۔ کچھ لوگ انتخاب کئے بغیر ہی تحفے میں مل جاتے ہیں۔ :) :)
ڈاکٹر صاحب ایسی ہی ایک مشکل میں ایک دوست مجھے مسکرانے کی کوشش مین لگا ہوا تھا۔
جواب دیںحذف کریںیقین جانئے اس وقت مجھے اپنی مسکراہٹ زہر لگ رہی تھی،کیونکہ دل جل رہا تھا ،اور دانت نکلے ہوئے تھے۔
اب ایسے موقع پر بندہ کیسے ریلیکس رہ سکے۔
جی ان دنوں اپنا بھی یہی حال ہے تقریباﹰ
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریں