ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ, دسمبر 14, 2013

نوزائیدہ بچوں کےلئے مائیکروچپ 14 مئی سے لازم



 مائیکرو چپ زیر جلد ٹشو کے اندر اپلائیڈ انٹیگریٹڈ سرکٹ ہے، مائیکرو چپ کا حجم چاول کے دانے کے برابر ہے اور یہ این ڈبلیو او نامی پیسو ٹیکنالوجی پر مشتمل ہے۔ مائیکرو چپ بلخصوص بچوں کے اغواء اور انکی گمشدگی کے  واقعات کی روک تھام میں مفید ہیں۔  کئی ممالک میں مائیکرو چپ کا استعمال ہورہا ہے اور یہ کہ بچوں کو ویکسین کے ساتھ ہی اسے لگا دیا جاتا ہے۔ 

آئیندہ برس 2014 کے مئی سے مائیکروچپ کا پورے یورپ میں اطلاق ہوجائے گا۔  اور مائیکروچپ لگوانے کی 
پروپوزل لازم ہوجائے گی۔

سرکاری ہسپتالوں میں پیدا ہونے والے سب بچوں میں مائیکروچپ پیدائیش کے وقت زیرجلد ٹشو میں فوری طور پر انسٹال کردی جائے گی۔ 

مائیکروچپ میں موجود معلوماتی کارڈ میں نام،  تاریخ پیدائش، بلڈ گروپ  جیسی بنیادی معلومات کے علاوہ  ایک  بہت ہی طاقتور جی پی ایس ریسور بھی موجود ہوگا،  جو ایک بہت طاقتور بیٹری سے کام کرے گا، یہ بیٹری ہر دو برس کے بعد سرکاری ہسپتالوں میں تبدیلی ہوسکے گی۔ 

مائیکروچپ کے اندر موجود جی پی ایس ایک بہت جدید اور باصلاحیت ٹیکنالوجی پر مشتمل ہوگا جس میں غلطی کی گنجائش پانچ میٹر یا اس سے کم کی ہوگی۔ اس کا رابطہ براہ راست ایک سیٹلائیٹ کے ساتھ ہوگا، جو کنکشن منجمنٹ کا ذمہ دار ہوگا۔ کوئی بھی خواہش مند بندہ خود یا اپنے بچوں کو مائیکروچپت  بلکل مفت میں انسٹال کروا سکے گا، باوجود اسکے کہ وہ یکم مئی 2014 سے پہلے پیدا ہوا ہو۔ اسکےلئے اپنے متعلقہ مقامی مرکز صحت میں ۔
سے متلقہ فارم لے کر اس پر درخواست دینی ہوگی۔



 بہبود آبادی کی مشاورتی کمیٹی سی سی سی پی کے فیصلہ کے مطابق اس تاریخ سے پہلے ہونے پیدا ہونے والے افراد کےلئے بھی مائیکروچپ کی انسٹالیشن لازمی قرار دی جائے گی مگر ایسا ممکن 2017 سے پہلے نہیں ہوسکے  گا۔  مائیکروچپ کی انسٹالیشن بلکل بے درد ہوگی، کیونکہ حقیقی طور اسے بائیں کہنی میں ایسے مقام پر زیر جلد انسٹال کیا جائے گا جہاں یہ نروز یعنی اعصاب کو متاثر نہیں کرے گی۔ 

آخر کار اس دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال عام ہوجائے گا۔ یہ مائکروچپ بچوں کے اغواء کے واقعات کی روک تھام  اور انکے گمشدگی کی صورت میں تلاش میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔  جنکی وجہ سے ان سالوں میں پوری دنیا کا سکون برباد ہوا۔ اور یہ کہ بالاخر اس جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے اس دنیا میں شاہی قسم کے اچکوں اور بدمعاشوں کو قابو کیا جاسکے گا۔ 

اخبار یہ نہیں لکھتا ہے اس مائیکروچپ سے بندے پر ڈرون حملے بھی باآسانی ہوسکیں گے۔ یہ آپ خود سمجھ لیں

MICROCHIP, NEWBORN BABY, 







8 تبصرے:

  1. بات تو آپ کی درست ہے ۔۔ جن کے پاس ٹیکنالوجی ہے وہ ڈرون حملے تو کیا جب چاھا کریں گے ہمارے کنکشن ہی آف کر دیا کریں گے ۔،، جیسے کبھی تھے ہی نہیں ۔۔ ہم مسلمان کب اٹھیں گے اور ۔۔ ۔۔
    ہم ایسی ٹیکنالوجی پہ دو لفظ بھیجنے میں حق بجانب ہیں ۔ کہ ایک انسان کی انتہائی ذاتی زندگی ۔کوئی ۔کہیں سے بھی ۔ بیٹھ کر واچ کرتا رہے ۔ ہمارے شاعر بے چارے کدہر جائیں گے۔ انکا تو فورا پتہ چل جائیگا کہ مسجد گئے تھے یا میخانےـ
    اور بے چارے وہ شوہر جو ۔ لحظہ لحظہ گھروالیوں سے جھوٹ بولتے ہیں کہ آفس کے کام سے گھوم رہا ہوں۔ لیکن درِیار کو آباد کئیے ہوتے ہیں۔
    جاوید گوندل ۔ بارسیلونا ، اسپین

    جواب دیںحذف کریں
  2. یہ جو آخری جملہ میں نے لکھا ہے اپنی طرف سے باقی حرف بحرف ترجمہ ہے اور اسی ایک جملہ سے میری پوری ٹینشن سامنے آجاتی ہے، اس خبر کو پڑھتے ہوئے میرے دماغ میں دجال والی ساری احادیث اور انکے متلعقہ پڑھا ہوا گھوم گیا، لازمی جناب یہ سب مجھے تو کسی بڑے معرکے کی تیار کا حصہ لگتا ہے، خیر اللہ مالک

    جواب دیںحذف کریں
  3. فکر نہ کریں "ہماری " "چُپ" سو پر بھاری ہےاور ہم سب اس بات پر دل سے ایمان رکھتے ہیں کہ ایک منصوبہ انسان بناتا ہے اور ایک تقدیر میرے رب کی ہے۔ بہرحال مجھےابھی توپہلا خیال جاوید گوندل صاحب کی طرح کا آیا ہے۔ دیکھ لیں ہماری ذہنیت کوئی چاند فتح کر رہا ہے اور ہم ابھی اپنے روزن ودیوار سے نہیں نکلے۔ "فیض" تو کہہ کر چلے گئے "اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا" لیکن ہماری دنیا تومحبت کے سوا کچھ بھی نہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. واقعی اس چپ کے اچھے اور برے مقاصد کیلئے استعمال ہوتا رہے گا۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. نئی ٹیکنالوجی ہے تو کمال کی اور ہوسکتا ہے مفید بھی ہو جیسا کہ ڈرون ٹیکنالوجی دوسرے ممالک میں بہت مفید مقاصد کے لئے استعمال ہوتی ہے مگر ہمارے ہاں صرف قتل عام کے لئے۔ بھئی ہمارے ملک میں اب تک پولیو کے ویکسین پر مسئلہ چل رہا ہے تو یہ چپ تو بہت دور کی بات ہے۔ دیکھتے ہیں مغرب اس کو تو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرتے گا مگر ہم پر کس طرح آزماتا ہے۔ دوستوں کے تبصروں سے اتفاق ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. چلو چپ لگ گئی تو ایک فیدہ ہوگا کہ انکو کسی شکیل آفریدی کی ضرورت نہ رہے گی یوں غداروں کی کھیپ میں کمی واقع ہو سکے گی :)

    جواب دیںحذف کریں
  7. ایک چٹکلا جو میرے دماغ میں آیا ہے وہ یہ ہے کہ پھر ہم کہاکریں گے کہ جی بیٹری بدلی کرانے جانا ہے، باس پرسوں کی چھٹی درکار ہے۔ کرلو گل

    جواب دیںحذف کریں
  8. یہ جیسے بغیر درد کے نصب ہوگی ویسے ہی اغوا کار پہلا کام بسم اللہ کر کے اسے نکالنے کا کریں گے۔ کہنی کے اوپر کا مقام تو اور آسان ہے۔ یا پھر گردن میں فٹ کریں، حرام مغز کے ساتھ جہاں سے نکالنے کے لیے جان جانے کا خطرہ ہو اور فیر جو مرضی کر لو۔ جب پینٹ کی زپ نہیں نہیں تھی تو کیا شلوار سے نکا وڈا ۔۔۔۔۔ نہیں ہوتا تھا۔ سب ہوتا تھا اور سب ہوتا رہے گا۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں